سب کو اپنا اپنا غم ہے
نفسا نفسی کا عالم ہے
سانس چلے ہے اس عالم میں
اس عالم میں کیا یہ کم ہے
جانے کیا ہوتا ہے اور ہوتا ہے کیوں شام کے وقت
کیوں نہ سورج سے ہی یہ بات کروں شام کے وقت
دن گیا ہاتھ چھڑا کر سو میں اب چاہتا ہوں
جتنا ممکن ہو ترے ساتھ رہوں شام کے وقت
اگرچہ پاوں میں پھر آبلے بنائیں گے
دلوں پہ نقشے نئے درد کے بنائیں گے
خدا کے بعد محبت پہ ہے یقین مرا
یہ فاصلے ہی نئے راستے بنائیں گے
غم ہیں پھر سے اداس، آئیں گے
آئیں گے میرے پاس آئیں گے
ہیں خوشی آپ اگر، خدا حافظ
آپ مجھ کو نہ راس آئیں گے
اپنے کاندھے کو ہٹا لے مجھے گر جانے دے
ورنہ چلنے کا مجھے ڈھب نہیں آنے والا
فلسفہ ہے یہ حادثہ نہیں ہے
کربلا صرف واقعہ نہیں ہے
ہجر ویسے ہی مار دیتا ہے
اور اس پر فراقِ یار کا دکھ
دن گیا ہاتھ چھڑا کر, سو مَیں اب چاہتا ہوں
جتنا ممکن ہو, تِرے ساتھ رہوں شام کے وقت
حسن ہو صورتِ پندار بھلے ہو کہ نہ ہو
ہم فقط شوخیِ گفتار پہ مر مٹتے ہیں
میرا اک حرفِ شکایت بھی ہے آزار کی بات
ان کی ہر بات ہے آزادی اظہار کی بات
یہ حادثہ ہے کہ اس نے نگاہ پهیری ہے
یہ سانحہ ہے کہ دل اس کے نام کر بیٹهے
آنکھ میں رہنے والے سن
اشک ڈوبو بھی سکتا ہے
نہ جانے اور بھی کیا کیا ہے اس کی فطرت میں
وہ بدسگال فقط بدحواس تو نہیں ہے
اب اصل چہرے نظر آ رہے ہیں دیکھیے تو
نقاب الٹتے چلے جا رہے ہیں دیکھیے تو
وہ تو دل ضد پہ آگیا ورنہ
میں تیرے غم کو ٹال سکتا تھا
پرانے گھر کو نیا گر بنایا جانا ہے
ضرورتا" اسے پہلے گرایا جانا ہے
وہ مرے نام پہ اپنے لیے اجرت مانگے
بولنے کی بھی خموشی کی بھی قیمت مانگے
لے کر مجھے جہاں یہ گئی میں وہاں گیا
یوں زندگی کے ساتھ چلا رائیگاں گیا
دیکھ کے جنگل والے شرم سے مر جائیں
میرے شہر میں ایسے وحشی رہتے ہیں
اب تو ہر کوئی خاص الخاص دکھائی دے
پہلے پہلے بندے عام بھی ہوتے تھے
بے مقصد بھی آنا جانا رہتا تھا
کتنے غیر ضروری کام بھی ہوتے تھے
خوشی تو دور سے مجھ کو سلام کرتی ہے
یہ غم ہی ہے جو گلے مل کے حال پوچھتا ہے
کیا ہوا گر سراب جھیلے ہیں
ہم نے صحرا کی آبرو تو رکھی
خدا کے بعد محبت پہ ہے یقین مرا
یہ فاصلے ہی نئے راستے بنائیں گے
آگئی ہے یہ وبا حکم_خدا سے جائے گی
آدمی کو آدمیت کا سبق دے جائے گی
کیسے دیکھوں میں کہیں دور کوئی نخلستان
میری آنکھیں ہیں سرابوں کی چمک سے خیرہ
مجھے مٹانے کا سوچتا ہے عجیب ہے وہ
میں ہوں پریشان، کس قدر بد نصیب ہے وہ
اب تو یہ خواب بھی ہے روٹھ کے جانے والا
کاش ہوتا کوئی تعبیر بتانے والا