Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


اعجاز حیدر

وہ ہی جاتے ہیں اور آتے ہیں

وہ ہی جاتے ہیں اور آتے ہیں

ہم تو بس راستہ دکھاتے ہیں

 

برش بھی کینوس بھی رنگ بھی ہم

اور تصویر وہ بناتے ہیں

 

کیسے بنتا ہے در، نہیں معلوم

ہم تو دیوار ہی اٹھاتے ہیں

 

رونا دھونا یہ زندگی کا ہے

چلو اس پر ہی مسکراتے ہیں

 

اچھے بچے ہیں کس قدر کہ ہمیں

جو کہا جائے مان جاتے ہیں