مبتلا دل سے جاں زیادہ ہے
آہ کم ہے فغاں زیادہ ہے
خود نمائی عیاں زیادہ ہے
یہاں زیادہ وہاں زیادہ ہے
مانگے تانگے کے ان چراغوں میں
روشنی کم دھواں زیادہ ہے
کہکشاں ہو کوئی زمیں پر بھی
ظلمت_ شب یہاں زیادہ ہے
تب سے ڈرنے لگا ہوں تجھ سے یار
جب سے تو مہرباں زیادہ ہے