شہر بازار بن گیا تو پھر
میں دکاں دار بن گیا تو پھر
راس تو آ گیا ہے دشت مجھے
یہ بھی گلزار بن گیا تو پھر
جس کو دیوار سے لگا رہے ہو
وہ ہی دیوار بن گیا تو پھر
تم جسے کام کا بنا رہے ہو
وہ ہی بے کار بن گیا تو پھر
اب میں تنہا ہوں اور خوش بھی ہوں
پھر کوئی یار بن گیا تو پھر