Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


اعجاز حیدر

ہر بار ٹوٹتا ہے پہ مائل تو پھر بھی ہے

ہر بار ٹوٹتا ہے پہ مائل تو پھر بھی ہے

دیوانہ اپنے ڈھب سے مرا دل تو پھر بھی ہے

 

کیا ہو گیا، نہیں رہا وہ رنگ وہ شباب

اے یار تیرے گال پہ وہ تل تو پھر بھی ہے

 

رہ سے اسے ہٹانے کو مل بیٹھتے تو ہیں

ڈرتے بھی ہیں کہ راستہ مشکل تو پھر بھی ہے

 

گہرائی تیری کوسوں ہے اور موج تا فلک

اے بحر بے کراں کوئی ساحل تو پھر بھی ہے