Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


اعجاز حیدر

خوشی کی بات تھی لیکن مجھے رلا گئی ہے

خوشی کی بات تھی لیکن مجھے رلا گئی ہے

کہاں سے بات چلی تھی کہاں تک آ گئی ہے

 

مرا خدا تو یقینا بھرم رکھے گا مرا

میں جانتا ہوں کہ اس تک مری دعا گئی ہے

 

میں عام طور پہ چلتا ہوں اس سے آگے مگر

کہیں کہیں مرے آگے مری انا گئی ہے

 

میں اپنے نام کی تختی نہیں لگاتا کہیں

مرا پتہ مری بے مائیگی بتا گئی ہے

 

سنبھل کے بیٹھ تو مسند پہ صاحب_ منصب

کسی کی جان کسی کی یہاں قبا گئی ہے

 

تجھے یہ زعم فقط تو تھا رونق_محفل

جرس کی گونج ترے بعد جا بجا گئی ہے