Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


اعجاز حیدر

جانے اس نے بھی کہہ دیا کیا ہے

جانے اس نے بھی کہہ دیا کیا ہے

اور میں نے بھی سن لیا کیا ہے

 

میرا ہونا بھی کیا ضروری تھا ؟

اس ضرورت پہ سوچنا کیا ہے

 

پھر مجھے یاد آ رہے ہو تم

جانے پھر سے تمھیں ہوا کیا ہے

 

رہے آباد دوستوں کی بزم

"اور درویش کی صدا کیا ہے "

 

شور کتنا ہے اور کسی کو بھی

نہیں معلوم ماجرا کیا ہے

 

پھر نیا سال آ گیا حیدر

دیکھنا ہے کہ اب نیا کیا ہے