اس کو پڑھتے تھک گیا ہوں
خود کو لکھتے تھک گیا ہوں
مختصر سی زندگانی
کرتے کرتے تھک گیا ہوں
ہر طرف ہے اک تماشا
تکتے تکتے تھک گیا ہوں
یوں ہنسا ہوں آج خود پر
ہنستے ہنستے تھک گیا ہوں
اپنے اندر کے عدو سے
لڑتے لڑتے تھک گیا ہوں
یار حیدر تھام مجھ کو
گرتے پڑتے تھک گیا ہوں