انجام کہانی کا مت پوچھ
میری حیرانی کا مت پوچھ
یہ دنیا قائم دائم ہے
اس دنیا فانی کا مت پوچھ
ہر شام اسی اک شام سے ہے
اس شام سہانی کا مت پوچھ
میں شاد بھی ہوں آباد بھی ہوں
میری ویرانی کا مت پوچھ
قصہ کوئی اور سناتا ہوں
اب راجا رانی کا مت پوچھ
اب سیلفی کی فرمائش کر
تصویر پرانی کا مت پوچھ
میں کھوٹا سکہ ہوں، حیدر
میری ارزانی کا مت پوچھ