عالم کیف کا بلا مبالغہ یہ عالم تھا کہ زمین وآسمان سے سُر ہی سُر برس رہے تھے،عالم وجد طاری تھا اور گویا ہر اک روح انسانی اسوقت اعلی قدرمراتب سُروں کے سمندر میں تیر رہی تھی کامل دو گھنٹے مجھے اسی نشے میں گذر گئے،آخر چاروناچار وہاں سے اٹھا اور سُروں میں ڈوبا ہوا اپنے دارالحُزن میں واپس چلا گیا
مضمون "جل ترنگ " رسالہ آفتاب اکتوبر 1920ء کا اقتباس