Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شمیم حنفی

غالب کی تخلیقی حسیت

سماجی اور سیاسی افراتفری اور تذبذب کے اس دور میں جو تنقیدی اصول وضع کئے گئے (محمد حسین آزاد ،مولانا حالی )  ان کی فکری اساس شاید بہت مستحکم نہیں تھی ،کچھ تو اس صورت حال کے اندرونی تضادات کی وجہ سے ،اور کچھ اس وجہ سے بھی ان اصحاب کا رویہ  نئی حقیقتوں کی طرف قدرے جذباتی تھا ،اس ضمن میں خاصے شدید اختلافات بہت جلد رونما ہونے لگے ،آزاد کا لیکچر (1874ء) اور مقدمہ شعر وشاعری (1893ء) غالب کے انتقال کے بعد سامنے آئے  تھے ،مگر غالب کو  زندگی  کی ہر بنیادی سچائی کی طرح ، اس سچائی کا شعور بھی اپنے ہم عصروں سے پہلے حاصل ہوچکا تھا  کہ زندگی او زمانے کی حقیقت بندھے ٹکے انداز میں منقسم اور محصور  نہیں جاسکتی ،ماضی صر ف ماضی نہیں ہوتا اور ہر تجربے کو روایت پے اضافے کی حیثیت  ہم آنکھیں بند  کرکےنہیں  دے سکتے ،عہد غالب کے سیاق میں جدید وقدیم کا تصور اور نشاۃ ثانیہ کے مفہوم کا تعین ایک بحث طلب مسئلے کی حیثیت رکھتا ہے ۔

 

o    غالب کی تخلیقی حسیت ص 284