Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

کون آئے گا یہاں ؟

خاک اور اور خون کے اب خواب بنے جاتے ہیں

ہم اگر بولیں تو الفاظ گنے جاتے ہیں

شکوہ کرنے کی اجازت نہیں اس محفل میں

جہل کے ہاتھ مگر کھول دیئے جاتے ہیں

رند ہاتھوں میں لئے پھرتے ہیں خالی ساغر

اور کم ظرف کو بس جام دیئے جاتے ہیں

کون قاتل ہے یہاں کون ہے دشمن جاں کا

سارا الزام یہاں اہل خرد کے سر ہے

کوئی تو جرآتِ حق گوئی و بے باکی کرے

کوئی جرّاح تو ناسور بدن کے کاٹے

کوئی تو شب کے اندھیرے میں جلائے جگنو

آئے موسی کوئی فرعون کی نخوت توڑے

کوئی تو اٹھے لگے قفل لبوں کے کھولے

کوئی پھر چشم بصیرت کی ہمیں دکھلائے

کون آئے گا یہاں ہادی و منذر بن کر

کون اترے گا یہاں دوسرا اب پیغمبر