Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

دلی خواہش

اب محبت نفرتوں کے بیچ بیگانی سی ہے

پیار اور الفت کی چھوڑو بات انجانی سی ہے

زندگی بد حال ہے بے خود ہے دیوانی سی ہے

اور ہوس ہر ایک دل میں دشمنِ جانی سی ہے

عقل و دانش کے حسیں رخ پر سیاست کی نظر

لب پہ خاموشی ہے چھائی دل میں انجانا سا ڈر

اس جہانِ خاک و خوں میں اب رہا جاتا نہیں

زہر آلودہ فضا ہے دم لیا جاتا نہیں

جی میں آتا ہے کہ اب پھر سے چمن آباد ہو

ذرہ ذرہ اس چمن کا نغمہ خواں ہو شاد ہو

بجلیوں کا ڈر کبھی ہو نا کوئی صیاد ہو

پھر چمن یہ باغباں کے ظلم سے آزاد ہو