Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

درد

درد افسوس اور احساسِ ندامت کا نام

درد اک جوش اور  اعلانِ بغاوت کا نام

درد سینوں میں چھپی پاک محبت کا نام

درد اک چاہ طلب پیاس کی شدت کا نام

درد ہونٹوں پہ ہنسی بن کے مچلتا بھی ہے

درد آنکھوں سے لہو بن کے ٹپکتا بھی ہے

درد پردیس میں خاموش سی یادوں کی کسک

درد مزدور کی محنت  ہے پسینے کی مہک

درد مظلوم کا بس آہ و بکا  ہوتا ہے

درد معصوم کے چہروں پہ لکھا ہوتا ہے

درد دو پل کے لئے  ملنا جدا ہو جانا

درد کا حد سے گذرنا ہے دوا ہو جانا

 

درد یعقوب کا ہے آمدِ یوسف کی رجا

درد اک صبر ہے ایوب کا تسلیم و رضا

درد ہارون کی دعوت ہے تو موسی کی دعا

درد سے جستجوئے حق بھی چلے سوۓ حرا

درد سے عشق بھی آتش پہ چلے پھول بنے

درد سے دل میں اجالا ہو تو پھر بات بنے

درد ہوتا ہے ہمیں جب بھی  چمن جلتا ہے

درد ہوتا ہے اگر   ہونٹ کوئی  سلتا ہے

درد ہوتا ہے ہمیں پھول کوئی مرجھائے

درد ہوتا ہے کلی جب بھی مسل دی جائے

درد  سے میر کا لہجہ ہو غزل بن جائے

درد  سے ساز بجے گر تو  دیا جل  جائے 

درد سے زندہ ہے دنیا میں تو انساں کا وجود

درد نا آشنا انسان ہے اک سنگِ بے سود