ایک طوفان جو آیا ہے گذر جائے گا
چھوڑ جائے گا بہت اپنی تباہی کا اثر
دنیا والے جو ذرا دیر ٹھہر جاہیں گے
امن والے ہیں ہلاکت سے تو ڈر جائیں گے
پھر وہی ہو گا جو صدیوں سے ہے ہوتا آیا
وقت مرہم ہے تو یہ زخم بھی بھر جائے گا
دنیا لکھے گی تباہی و ہلاکت کا حساب
حفظ ہو جائے گی تاریخ میں اک اور کتاب
کوئی لکھے گا اسے خلق خدا کا قاتل
کوئی ظالم کوئی بے رحم اسے لکھے گا
کوئی تو اس کو مسیحائے جہاں لکھے گا
کوئی ظالم کے گناہوں کی سزا لکھے گا
کوئی دنیا کے خداؤں کی انا لکھے گا
کوئی اندھا اسے دہشت کی زباں لکھے گا
الغرض جیسا ذہن ویسا قلم لکھے گا
تم جو لکھنا تو اسے صرف “کرونا “لکھنا