Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

چند لمحوں کی ہیں یہ تاریکیاں

چند لمحوں کی ہیں یہ تاریکیاں

کس قدر ہے معرکہ آرائیاں

کشمکش ہے خیر و شر کے درمیاں

لب ہیں لرزاں اور یہ لوح و قلم

دیکھ کر فرعون کی من مانیاں

ہے کہاں دریا سمندر کا حریف

کیوں سمندر میں اٹھیں طغیانیاں

سارا موسم بادلوں کے زیر ہے

اور ہواؤں کی بھی ہے اٹکھیلیاں

ہیں چمن میں پھول اب سہمے ہوئے

بجلیوں کے ساتھ کیوں ہے باغباں

نالے بلبل کے شبِ تاریک میں

ہر طرف بکھری ہوئی خاموشیاں

نالہ و فریاد سن کر رات بھر

ہے پرندوں میں بہت بے تابیاں

صبح نو آئے گی تھوڑا صبر کر

چند لمحوں کی ہیں یہ تاریکیاں