Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


ڈاکٹر طارق قمر

برف کی اک سفید چادر پر

مذہب و رنگ کی سیاست نے

میری فردوس میری جنت کا

رنگ اور نور ہی بدل ڈالا

پورا دستور ہی بدل ڈالا

نفرتوں کی ہوا چلائ گئ

زعفرانی فضا بنائ گئ

خون کو خاک میں ملایا گیا

سبز تہذیب کو مٹایا گیا

گلستاں کا نظام بدلا گیا

اور پہءِ انتقام بدلا گیا

جبر کے راستے نکالے گئے

اور جواں پیڑ کاٹ ڈالے گئے

ٹہنیاں کانپتی لرزتی رہیں

سہمے سہمے گلاب توڑے گئے

پھول اور پتیوں کا ذکر ہی کیا

غنچے بھی شاخ پر نہ چھوڑے گئے

تتلیوں کے پروں کو مسلا گیا

جگنو سنگین میں پروئے گئے

پیاس بھی خون سے بجھائ گئ

زخم بھی خون ہی سے دھوئے گئے

برف کی اک سفید چادر پر

خون سے اک پیام لکّھا گیا

امنِ انساں کے نام لکھّا گیا

لوگ اب پوچھتے ہیں اے طارق

خوں سے لکھّا پیام کس کا ہے

یہ بھی لکھّو کہ نام کس کا ہے