Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


فوزیہ رباب

زلف محبت برہم برہم می رقصم

زلف محبت برہم برہم می رقصم

وجد میں ہے پھر چشم پر نم می رقصم

 

عشق کی دھن میں آنکھیں نغمہ گاتی ہیں

گھول مرے جذبوں میں سرگم می رقصم

 

سائیاں زخم تری ہی جانب تکتے ہیں

آج لگا نینوں سے مرہم می رقصم

 

میری مستی میں سرشاری تیری ہے

میرے اندر تیرے موسم می رقصم

 

وحدت کا اک جام پلا دے آنکھوں سے

ایک نظارا دیکھوں پیہم می رقصم

 

آ سانول آ ایسے آن سما مجھ میں

رقصاں ہوں دو روحیں باہم می رقصم

 

پھیل گئی ہر گام ربابؔ محبت یوں

می رقصم می رقصم رقصم می رقصم