Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شہریار

زندگی جب بھی تیری بزم میں لاتی ہے ہمیں

زندگی جب بھی تیری بزم میں لاتی ہے ہمیں

یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں

 

سُرخ پھولوں سے مہک اٹھتی ہیں دل کی راہیں

دن ڈھلے یوں تیری آواز بلاتی ہے ہمیں!

 

یاد تیری کبھی دستک کبھی خاموشی سے

رات کے پچھلے پہر روز جگاتی ہے ہمیں!

 

ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے؟

اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں