زمیں سے تھی فلک تک شان میری
سمٹ کر رہ گئی ہے آن میری
کھنڈر سی ہو گئی ہے زندگانی
کہ راہِ زیست ہے سنسان میری
مری جاں کا وہی قاتل ہے لیکن
اسی پر جان ہے قربان میری
اُدھر وہ مسکرائے جا رہے ہیں
اِدھر اٹکی ہوئی ہے جان میری
زبانیں اور بھی میں جانتا ہوں
مگر اردو سے ہے پہچان میری
محبت چار لفظوں کی کہانی