Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

زمیں سے تھی فلک تک شان میری

زمیں سے تھی فلک تک شان میری

سمٹ کر رہ گئی ہے آن میری

 

کھنڈر سی ہو گئی ہے زندگانی

کہ راہِ زیست ہے سنسان میری

 

مری جاں کا وہی قاتل ہے لیکن

اسی پر جان ہے قربان میری

 

اُدھر وہ مسکرائے جا رہے ہیں

اِدھر اٹکی ہوئی ہے جان میری

 

زبانیں اور بھی میں جانتا ہوں

مگر اردو سے ہے پہچان میری

 

محبت چار لفظوں کی کہانی

کہانی ہے نہیں آسان میری