Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

زخم دل کے نہ جلن میں ہوتے

زخم دل کے نہ جلن میں ہوتے

تیر اتنے نہ سخن میں ہوتے

 

اپنی منزل تھی نظر میں ورنہ

دو قدم چلتے تھکن میں ہوتے

 

ہے خمیر اپنا اسی مٹی سے

مرتے بھی خاکِ وطن میں ہوتے

 

بہہ گئے اشک چلو اچھا ہے

بند رہتے تو گھٹن میں ہوتے

 

وہ بظاہر تو اسی عہد کے ہیں

ورنہ وہ عہدِ کُہن میں ہوتے

 

ہم نے تنہائی میں کچھ کام کیا

ورنہ سرگرداں چمن میں ہوتے