Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


فوزیہ رباب

وہ مجھے بے وفا سمجھتا ہے

وہ مجھے بے وفا سمجھتا ہے

خیر میرا خدا سمجھتا ہے

 

باغ میں پھول دیکھنے والا

میری اک اک ادا سمجھتا ہے

 

جو سمجھتا ہے شعر گوئی کو

مجھ پہ رب کی عطا سمجھتا ہے

 

میں شکایت یوں ہی نہیں کرتی

وہ مجھے بے نوا سمجھتا ہے

 

وہ جلاتا ہے دیپ یادوں کے

میری آب و ہَوا سمجھتا ہے

 

ہاتھ اٹھاتی ہوں مانگتی نہیں ہوں

رب تو میری دعا سمجھتا ہے