Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

وقت آتا ہے ترے پاس چلا جاتا ہے

وقت آتا ہے ترے پاس چلا جاتا ہے

ایسے ہی چوک سے پھر ہاتھ مَلا جاتا ہے

 

ہم نے مجرم کی طرح اپنی بنا لی صورت

جو بھی آتا ہے اک الزام لگا جاتا ہے

 

کون منصف ہے یہاں خوب عدالت اس کی

کھل کے انعام بھی قاتل کو دیا جاتا ہے

 

حادثہ شہر میں ہوتا ہے نیا کوئی بھی

ہو نا ہو کوئی مرا نام لیا جاتا ہے

 

عمر طوفان کی لمبی نہیں ہوتی لیکن

شہر کے شہر کو ویران بنا جاتا ہے