Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


فوزیہ رباب

اسی کا ذکر کہانی سے اقتباس رہے

اسی کا ذکر کہانی سے اقتباس رہے

وہ ہر گھڑی جو مرے واسطے اداس رہے

 

یہ اس کا قرب مجھے عشق کی عطا سے ملا

وہ دور جائے مگر میرے آس پاس رہے

 

طرح طرح سے مجھے تو بچھڑ بچھڑ کے ملا

طرح طرح کے مرے ذہن میں قیاس رہے

 

تمہارے غم کے سوا اور کوئی غم بھی نہ تھا

تمہارے درد مرے درد کی اساس رہے

 

وہ کتنے ناز سے کہنے لگے، رباب اگر

اداس رہنے لگی ہے تو پھر اداس رہے