اس ایک شخص کو ہم زندگی سمجھتے ہیں
تمام لوگ اسے قیمتی سمجھتے ہیں
ہر ایک سانس جہاں پر خراج دینا ہو
ہم ایسی آب و ہوا مصنوعی سمجھتے ہیں
یونہی تو پھرتے نہیں بے طلب ہوئے ہم لوگ
ہمارا مسلہ سب سرسری سمجھتے ہیں
کچھ اس لیے بھی ہمیں اشک ہیں عزیز بہت
تمھارے درد کو اپنی خوشی سمجھتے ہیں
چھڑیں رباب کے جب تار جاں نکلتی ہے
یہ لوگ درد نہیں نغمگی سمجھتے ہیں