Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


فوزیہ رباب

اس ایک شخص کو ہم زندگی سمجھتے ہیں

اس ایک شخص کو ہم زندگی سمجھتے ہیں

تمام لوگ اسے قیمتی سمجھتے ہیں

 

ہر ایک سانس جہاں پر خراج دینا ہو

ہم ایسی آب و ہوا مصنوعی سمجھتے ہیں

 

یونہی تو پھرتے نہیں بے طلب ہوئے ہم لوگ

ہمارا مسلہ سب سرسری سمجھتے ہیں

 

کچھ اس لیے بھی ہمیں اشک ہیں عزیز بہت

تمھارے درد کو اپنی خوشی سمجھتے ہیں

 

چھڑیں رباب کے جب تار جاں نکلتی ہے

یہ لوگ درد نہیں نغمگی سمجھتے ہیں