تمہارے بسمل بیتاب جانے کیا کرتے
نمک جو زخم میں ہوتا تو ہاں مزہ کرتے
بتوں کا عشق نہ کرتے تو کیا برا کرتے
جو اک کونے میں بیٹھے خدا خدا کرتے
یہ شکوہ کاہے کو کاہے کو یہ گلا کرتے
تجھے بھلا جو نہ کہتے تو کیا برا کرتے
لئے تھے دل کے عوض یونہی غیر سے کیا ذکر
حساب دل کا تھا دل میں سمجھ لیا کرتے
یہی تھی خیر کہ ہم تھے نہ قابل پر شش
وگر نہ حشر میں کیا جانے جائے کیا کرتے
کوئی جگہ نہیں دیتا بغل میں دشمن کو
جو دل ہی کام کا ہوتا تو کیوں جدا کرتے
بگاڑی حضرت ِ شعلہ نے آپ کی عادت
سکھاتے طرز وفا اور نہ بے عفا کرتے