Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


منشی بنواری لال شعلہ

تمہارے بسمل بیتاب جانے کیا کرتے

تمہارے بسمل بیتاب جانے کیا کرتے

نمک جو زخم میں ہوتا تو ہاں مزہ کرتے

 

بتوں کا عشق نہ کرتے تو کیا برا کرتے

جو اک کونے میں بیٹھے خدا خدا کرتے

 

یہ شکوہ کاہے کو کاہے کو یہ گلا کرتے

تجھے بھلا جو نہ کہتے تو کیا برا کرتے

 

لئے تھے دل کے عوض یونہی غیر سے کیا ذکر

حساب دل کا تھا دل میں سمجھ لیا کرتے

 

یہی تھی خیر کہ ہم تھے نہ قابل پر شش

وگر نہ حشر میں کیا جانے جائے کیا کرتے

 

کوئی جگہ نہیں دیتا بغل میں دشمن کو

جو دل ہی کام کا ہوتا تو کیوں جدا کرتے

 

بگاڑی حضرت ِ شعلہ نے آپ کی عادت

سکھاتے طرز وفا اور نہ بے عفا کرتے