Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

طلب ہے آب کی اور وہ شراب دیتے ہیں

طلب ہے آب کی اور وہ  شراب دیتے ہیں

مجھے  سوال  سے پہلے  جواب دیتے ہیں

 

سوال کرنے سے ڈرتا ہوں کیوں کہ اکثر وہ

جواب  دیتے  ہیں  تو لا  جواب  دیتے ہیں

 

وہ  چند لمحوں کا احسان کیا لیا میں نے

تمام   عمر   وہ لمحے عذاب   دیتے   ہیں

 

کرم وہ اپنا مجھے بارہا جتاتے ہیں

مگر ستم کا مجھے کم حساب دیتے ہیں

 

میں دشتِ شوق  میں امید پہ  تو زندہ ہوں

وہ تشنہ لب  کو  مرے  بس سراب دیتے ہیں