Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


ڈاکٹر طارق قمر

سرد پڑ جائے خون پانی نہ ہو

سرد پڑ جائے خون پانی نہ ہو

میری تہذیب زعفرانی نہ ہو

 

انگلیاں آپ کی لہو میرا

کیسے تحریر جاودانی نہ ہو

 

ختم کرنا ہو اک تعلق بھی

اور دیوار بھی اٹھانی نہ ہو

 

کہہ رہی ہیں وہ خوش سخن آنکھیں

اب کوئی بات بھی زبانی نہ ہو

 

جس طرح تم نے اختتام کیا

ختم ایسے کوئی کہانی نہ ہو

 

نفرتوں کا علاج ممکن ہے

گر یہ بیماری خاندانی نہ ہو

 

ہم کبھی دل کبھی نظر میں رہیں

لا مکانی ہو بے مکانی نہ ہو

 

وہ جدا ہو کے ہے ملول بہت

یہ کہیں تیری خوش گمانی نہ ہو