پہلے سے حالات بہتر ہو گئے
غم سے تپ کر وہ منور ہو گئے
وقت کے ہاتھوں میں جو مجبور تھے
وقت سے لڑ کر سکندر ہو گئے
قافلے کو کون لوٹے گا بھلا
لوٹنے والے ہی رہبر ہو گئے
قطرے قطرے سے جو دریا بھر گئے
وہ سمجھتے ہیں سمندر ہو گئے
بے ہنر چادر انا کی اوڑھ کر
اس جہاں کے وہ مقدر ہو گئے
ان سے مل کر بات کی راشد نے جب
سارے کینے دل کے باہر ہو گئے