Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


آغا شاعر قزلباش دہلوی

مجھ کو آتا ہے تیمم نہ وضو آتا ہے

مجھ کو آتا ہے تیمم نہ وضو آتا ہے

سجدہ کر لیتا ہوں جب سامنے تو آتا ہے

 

یوں تو شکوہ بھی ہمیں آئینہ رو آتا ہے

ہونٹ سل جاتے ہیں جب سامنے تو آتا ہے

 

ہاتھ دھوئے ہوئے ہوں نیستی و ہستی سے

شیخ کیا پوچھتا ہے مجھ سے وضو آتا ہے

 

منتیں کرتی ہے شوخی کہ منا لوں تجھ کو

جب مرے سامنے روٹھا ہوا تو آتا ہے

 

پوچھتے کیا ہو تمناؤں کی حالت کیا ہے

سانس کے ساتھ اب اشکوں میں لہو آتا ہے

 

یار کا گھر کوئی کعبہ تو نہیں ہے شاعرؔ

ہائے کم بخت یہیں مرنے کو تو آتا ہے