مجھ کو اک حلقۂ زنجیر سمجھتے رہیے
خود کو چاہے کوئی شمشیر سمجھتے رہیے
شعر سنتے ہی اگر واہ نہ نکلے دل سے
آپ اپنے کو بڑا میر سمجھتے رہیے
فکر منزل ہے مجھے دشت میں نکلا میں تو
آپ بس بیٹھ کے تقدیر سمجھتے رہیے
جوش کے ساتھ کہیں ہوش نہ کھونے پائے
خواب دیکھا ہے تو تعبیر سمجھتے رہیے
آئیے دیکھئے کشمیر ہے جنت کیسی
ورنہ اخبار میں کشمیر سمجھتے رہیے
جب بھی وعدہ کریں وہ اپنی عنایت کا کبھی