Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

مجھ کو اک حلقۂ زنجیر سمجھتے رہیے

مجھ کو اک حلقۂ زنجیر سمجھتے رہیے

خود کو چاہے کوئی شمشیر سمجھتے رہیے

 

شعر سنتے ہی اگر واہ نہ نکلے دل سے

آپ اپنے کو بڑا میر سمجھتے رہیے

 

فکر منزل ہے مجھے دشت میں نکلا میں تو

آپ بس بیٹھ کے تقدیر سمجھتے رہیے

 

جوش کے ساتھ کہیں ہوش نہ کھونے پائے

خواب دیکھا ہے تو تعبیر سمجھتے رہیے

 

آئیے دیکھئے کشمیر ہے جنت کیسی

ورنہ اخبار میں کشمیر سمجھتے رہیے

 

جب بھی وعدہ کریں وہ اپنی عنایت کا کبھی

اسے جملہ کوئی تقریر سمجھتے رہیے