Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


عنبریں حسیب عنبر

ملا بھی زیست میں کیا رنج_ رہگزار سے کم

ملا بھی زیست میں کیا رنج_ رہگزار سے کم

سو اپنا شوق_ سفر بھی نہیں غبار سے کم

 

ترے فراق میں دل کا عجیب عالم ہے

نہ کچھ خمار سے بڑھ کر، نہ کچھ خمار سے کم

 

وہ منتظر ہے یقیناً ہوائے صرصر کا

جو حبس ہو نہ سکا باد_ نو بہار سے کم

 

مری انا ہی سدا درمیاں رہی حائل

وگرنہ کچھ بھی نہیں میرے اختیار سے کم

 

عجیب رنگوں سے مجھ کو سنوار دیتی ہے

کہ وہ نگاہِ ستائش نہیں سنگھار سے کم