Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

میں سنا گیا کسی اور سے میں کہا گیا کہیں اور کا

میں سنا گیا کسی اور سے میں کہا گیا کہیں اور کا

تری  گفتگو کا ہے رنگ الگ ترا فلسفہ کہیں اور کا

 

اسی گھر میں ہم ہوئے ہیں جواں یہیں دفن ہم یہیں تربتیں

جو ثبوت ہم  سے ہے مانگتا وہ ہے بے وفا کہیں اور کا

 

مرا حوصلہ مری راہ میں مری منزلیں ہیں نگاہ میں

ترے راستے میں ہیں ظلمتیں ترا راستہ کہیں اور کا

 

ترے پاس شہرت و نام ہے ترے ہاتھ نظم و نظام ہے

تو ہے درد و غم سے نہ آشنا  تو ہے نا خدا کہیں اور کا

 

ذرا سن  تو  میری اے  راہبر  تو  ہے کارواں سے ہی بے خبر

تجھے کارواں سے غرض نہیں تو ہے رہنما کہیں اور کا

 

مجھے پیار اپنی زمیں سے ہے  مرا مسئلہ بھی یہیں کا ہے

مرے   مسئلے میں خموش تو کہ یہ مسئلہ کہیں اور کا