کون دنیا میں مرا غم خوار ہے
جانتا ہوں میں وفا دشوار ہے
غیر کی جانب یہ چشمِ التفات
کس مصیبت میں دلِ نا چار ہے
دل ہے بسمل آہ کی فرصت کہاں
مستقل تیرِ نظر کا وار ہے
آپ سے اپنے خفا رہنے لگے
کس لئے پھر شکوۂ اغیار ہے
توڑ دو راشد طلسماتِ فریب
ہے حقیقت ایک سب بیکار ہے