Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


آغا شاعر قزلباش دہلوی

کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا

کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا

کہتے ہیں بے جگر ہے بڑا تیر آہ کا

 

یوں رونگٹے لرزتے ہیں پوچھیں گے روز حشر

کیوں ایک دن بھی خوف نہ آیا گناہ کا

 

حالت پہ میری ان کے بھی آنسو نکل پڑے

دیکھا گیا نہ یاس میں عالم نگاہ کا

 

کسریٰ کا طاق کعبے کے بت منہ کے بل گرے

شہرہ سنا جو اشہد ان لا الہ کا

 

شاعرؔ عجیب رنگ سے گزری ہے اپنی عمر

دنیا میں نام بھی نہ سنا خیر خواہ کا