Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

کتنے چہرے ایک چہرے پر لئے

کتنے چہرے ایک چہرے پر لئے

بولتے ہیں دل میں اک خنجر لئے

 

ان کی باتیں آج کچھ کل اور تھیں

پھرتے ہیں دو صورتیں اک سر لئے

 

قیس آیا ہے گلی میں شور ہے

لوگ نکلے ہاتھ میں پتھر لئے

 

زندگی بھر بے مروت وقتِ مرگ

سامنے بیٹھے ہیں بحر و بر لئے

 

سامنے تھیں کس قدر مجبوریاں

اس نے سب الزام اپنے سر لئے

 

باتیں راشد گھر کے اندر ہی رہیں

بیٹھے  ہیں باہر پرندے پر لئے