Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شہریار

خون میں لت پت ہو گئے سائے بھی اشجار کے

خون میں لت پت ہو گئے سائے بھی اشجار کے

کتنے گہرے وار تھے خوشبو کی تلوار کے

 

اک لمبی چپ کے سوا بستی میں کیا رہ گیا

کب سے ہم پر بند ہیں دروازے اظہار کے

 

آؤ اٹھو کچھ کریں صحرا کی جانب چلیں

بیٹھے بیٹھے تھک گئے سائے میں دل دار کے

 

راستے سونے ہو گئے دیوانے گھر کو گئے

ظالم لمبی رات کی تاریکی سے ہار کے

 

بالکل بنزر ہو گئی دھرتی دل کے دشت کی

رخصت کب کے ہو گئے موسم سارے پیار کے