Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

خموشی میں اشارے بولتے ہیں

خموشی میں اشارے بولتے ہیں

فلک میں چاند تارے بولتے ہیں

 

یہ خطبے ہیں ردیف و قافیے کے

غزل میں استعارے بولتے ہیں

 

بڑا کوئی نہیں ہے گھر میں جیسے

کسی سے پوچھو سارے بولتے ہیں

 

جو گھر میں روز سنتے ہیں بڑوں سے

وہی بچے ہمارے بولتے ہیں

 

بظاہر حال سب اچھا ہے لیکن

نگاہوں سے شرارے بولتے ہیں

 

کوئی بھی سامنے کب بولتا ہے

سبھی پیچھے ہمارے بولتے ہیں