Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


منشی بنواری لال شعلہ

کہتے ہیں تو کیوں لطف کا قائل نہیں ہوتا

کہتے ہیں تو کیوں لطف  کا قائل نہیں ہوتا

آنکھوں میں مروت کی جگہ تل نہیں ہوتا

 

کیا آئے جو جانا انہیں مشکل نہیں ہوتا

میں جوش قلق یوں تیرا قائل نہیں ہوتا

 

پہلو تو نکل آتے اگر دل نہیں ہوتا

نظروں کا بچانا تری مشکل نہیں ہوتا

 

آئینہ دہر وعکس کے نظاروں کو روکو

کیوں بیچ میں پردہ کوئی حائل نہیں ہوتا

 

گر دام چمن میں ہے تو مقراض قفس میں

صیاد کبھی فکر سے غافل نہیں ہوتا

 

غمزہ تو بلا خیز ہے عشقہ ہے قباحت

مرنا تو ذرا بات پہ مشکل نہیں ہوتا

 

جب حال میرا غیر ہے پھر فرق رہا کیا

کیوں غیر میرے حال کے شامل نہیں ہوتا

 

مرنا ہی پڑا عذر جفا کار یہ ورنہ

تھی موت جو میں موت کے قابل نہیں ہوتا

 

کم سن ہو خدا کے لئے ہٹ جاؤ یہاں سے

لڑکوں کا تماشا سر ِ بسمل  نہیں ہوتا

 

ہر روز نئے طور نظر آئے ہیں شعلہ ؔ

کم بخت کے قابو میں کبھی دل نہیں ہوتا