Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

کبھی جناب اگر ہم سے گفتگو کرتے

کبھی جناب اگر ہم سے گفتگو کرتے

خطاب ہم کو بالفاظ تم یا تو کرتے

 

سہی ہے شکوہ شکایت ہیں راستے دشوار

مگر کچھ آپ بھی منزل کی جستجو کرتے

 

وہ بات ان سے جو میں نے کہی کہ راز کی ہے

تو ذکر اس کا سنا لوگ کو بہ کو کرتے

 

اے کاش چاند اتر کر زمیں پہ آ جاتا

ترے جبین کے ہم اس کو رو بہ رو کرتے

 

وہ پیرہن کو مرے تار تار کرتے رہے

ہم اس کو حسب ضرورت رہے رفو کرتے

 

کہانی ختم ہوئی آخرش وصال ہوا

ہم اور وصل کی کیا خاک آرزو کرتے

 

ابھی تو بزم کے سجنے میں وقت ہے شاید

تو تھوڑی دیر سہی بیٹھے ہاو و ہو کرتے

 

انا کی بات تھی راشد وہ مان بھی جاتا

کچھ اور آپ اگر خود کو نرم خو کرتے