Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شہریار

جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے

جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے

اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے

 

سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج

یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے

 

خود پشیماں ہوئے اسے شرمندہ نہ کیا

عشق کی وضع کو کیا خوب نبھایا ہم نے

 

عمر بھر سچ ہی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا

اجر کیا اس کا ملے گا یہ نہ سوچا ہم نے

 

کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل

ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے