Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

حسن کیا اس کی دمک دو چار دن

حسن کیا اس کی دمک دو چار دن

پھول کی کتنی مہک دو چار دن

 

ننھے پودے ہو گئے بوڑھے درخت

ٹہنیوں کی تھی لچک دو چار دن

 

جانے والے ہم کو تھے کتنے عزیز

اور یادوں کی کسک دو چار دن

 

کون آیا ہے چمن میں خیر ہو

ہائے بلبل کی چہک دو چار دن

 

کس زمیں پر تم چلو گے سوچ لو

سر پہ ہے دستِ فلک دو چار دن

 

علم کا زیور چمکتا ہے سدا

مال و دولت کی چمک دو چار دن

 

پی کے وعدوں کے ترے جام و سبو

دل میں تھی کتنی للک دو چار دن

 

شہ ترا مہمان ہے کچھ روز کا

تیرے لہجے کی کھنک دو چار دن

 

درد و غم ہیں زندگی کے واسطے

اور خوشیوں کی جھلک دو چار دن

 

آنکھ کھولی راشد اور پھر موند لی

یعنی جھپکائی پلک دو چار دن