ہوش سورج کو نہیں آتا گہن سے پہلے
کبر جھکتا ہے کہاں مرگ بدن سے پہلے
تم جو کہتے ہو چلے جاؤ چلا جاؤں گا
مجھ کو تم کر دو جدا خاک وطن سے پہلے
کوئی پوشاک سے پہچان لیا جاتا ہے
کوئی کھل جاتا ہے انداز سخن سے پہلے
یہ وطن دل ہے مرا تیرا اگر ہے چہرا
گلستاں میرا ہے یہ تیرے چمن سے پہلے
آج تنگی ہے کل آسانیاں بھی آئیں گی
بارشیں ہوتیں نہیں یوں بھی گھٹن سے پہلے