ہزاروں ہیں خوشیاں مگر پھر بھی غم ہے
مری زندگی میں خوشی ایک کم ہے
قلم چھن گیا میری آواز لے لی
مگر اب بھی زندہ ہوں میرا بھرم ہے
دعائیں ہماری بہت بے اثر ہیں
زباں پر خدا ہے دلوں میں صنم ہے
میں راہوں کو روشن کروں گا تو لیکن
ہری ٹہنیاں ہیں ہوا بھی تو نم ہے
یوں گھر بیٹھے بس معرکہ سر کریں گے
تڑپ سجدوں میں ہے نہ آہوں میں دم ہے
مرا دل بھی زخموں سے پکنے لگا ہے
مگر تیرے لب کی خوشی بھی اہم ہے