Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

حسرتِ دید لئے میر بنا بیٹھا ہوں

حسرتِ  دید  لئے میر بنا بیٹھا ہوں

تیری صورت کو ہی تقدیر  بنا بیٹھا ہوں

 

فرط جذبات میں آتا نہیں اظہار   مجھے

اپنی  آنکھوں  کو ہی تعبیر بنا بیٹھا ہوں

 

دے دو صورت مری مانگے کوئی مظلوم کا عکس

غم کا اک پیکرِ  تصویر بنا بیٹھا ہوں

 

کوئی پوچھے تو سہی میرے بھی دل کی خواہش

گھر میں اپنے ہی میں کشمیر بنا بیٹھا ہوں

 

قید سے جلد رہائی نہیں ممکن راشد

ہجر میں صورتِ تعزیر بنا بیٹھا  ہوں