Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

ہمیں زور اب آزمانا ہے پھر سے

ہمیں زور اب آزمانا ہے پھر سے

کہ سر آسماں کا جھکانا ہے پھر سے

 

چلے آبلہ پا سرِ راہ منزل

قدم بھی ہمیں کو جمانا ہے پھر سے

 

وه پھر آج مجھ سے خفا ہو گیا ہے

قیامت ہے اس کو منانا ہے پھر سے

 

یہ نفرت کی کچھ روز کی آندھیاں ہیں

چراغ محبت جلانا ہے پھر سے

 

تری بجلیوں سے بڑی دوستی ہے

تجھے آشیاں کو جلانا ہے پھر سے

 

تمہیں چاہئیے کیا حکومت سیاست

تو آپس میں ہم کو لڑانا ہے پھر سے