ہمیں درد دل سے نکلتا دکھا دو
لہو آنکھ سے پھر ٹپکتا دکھا دو
سنا ہے کہ پتھر پگھلتے ہیں آخر
مجھے ان کا دل بھی پگھلتا دکھا دو
بلندی پہ چڑھنا نہ کوئی تھکن ہو
کوئی نسخہ ایسا بھی سستا دکھا دو
دئے جن کے ہاتھوں میں روشن رہے ہیں
مجھے کوئی ان میں بھٹکتا دکھا دو
مسائل پہ ہم نے بہت بات کر لی
مجھے رہبروں کوئی رستہ دکھا دو
جہالت کے ہاتھوں میں جمہوریت ہے
خدا را کوئی چہرا ہنستا دکھا دو
چمن میں خبر ہے کہ صیاد آیا
مجھے کوئی بلبل چہکتا دکھا دو