Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

گل کو تیرے رخ سے نسبت ہو گئی

گل کو تیرے رخ سے نسبت ہو گئی

گل  میں آتش کی  تمازت  ہو گئی

 

جیسی  نیت ویسی برکت ہو گئی

میری چاہت میری قسمت ہو گئی

 

آپ  کس دنیا میں  ہیں گھوئے ہوے

ان  کو  گذرے ایک  مدت  ہو  گئی

 

کیا کروں اب زندگی کس کام کی

ہر خوشی سے گویا نفرت ہو گئی

 

اس  کو کھو کر میں اکیلا ھو گیا

مفلسی کی اب تو عادت  ہو  گئی

 

ہم سے نفرت غیر  سے   ہمدردیان

آپ  کی   کیسی  طبیعت  ہو گئی

 

وہ  جو آئے  پاس   آئی   زندگی

ان کے   جاتے ہی قیامت  ہو گئی

 

کیا بتاؤں  راشد  ان کی  خوبیاں

ساری عزت  مال  و دولت ہو گئی