دشمنی یا غیر سے یاری رکھیں
ہم مسافر ہیں تو ہشیاری رکھیں
انکساری اک طرف اچھی تو ہے
لیکن اپنا وزْن بھی بھاری رکھیں
اک تگ و دو سے چلے ہے زندگی
شکوہ ہم چھوڑیں سفر جاری رکھیں
وہ ہمیں آنکھیں دکھاتا ہے اگر
کچھ نہ دیکھیں اپنی تیاری رکھیں
پانی میں رہ کر مگر مچھ سے ہی بیر