Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


منشی بنواری لال شعلہ

دل کی اک حرف وحکایات ہے یہ بھی نہ سہی

دل کی اک حرف وحکایات ہے یہ بھی نہ سہی

گر میری بات میں کچھ بات  ہے یہ بھی نہ سہی

 

عید کو بھی وہ نہیں ملتے مجھ سے نہ ملیں

اک برس دن کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی

 

دل میں جو کچھ تمہارے نہیں پنہاں مجھ سے

ظاہری لطف ومدارات ہے یہ بھی نہ سہی

 

زندگی ہجر میں بھی یونہی گزرجائے گی

وصل کی ایک ہی تو رات ہے یہ بھی نہ سہی

 

میری تربت پہ لگاتے نہیں ٹھوکر نہ لگاؤ

یہ ہی بس ان کی کرامات ہے یہ بھی نہ سہی

 

کاٹ سکتے ہیں گلا خود بھی نہ کیجئے ہمیں قتل

آپ کے ہاتھ میں اک بات ہے یہ بھی نہ سہی

 

عوض ِ خونِ جگر بادۂ ِگل رنگ  تو ہو

اور یہاں یہ بھی مساوات ہے یہ بھی نہ سہی

 

قتل قاصد پہ کمر باندھی ہے شعلہ ؔ اس نے

خط وکتابت کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی

 

٭  علامہ شبلی نعمانی ؒ کو بنواری لال شعلؔہ کا یہ شعر بہت پسند تھا ،وہ ان کی نکتہ آفرینی و بلاغت کی تعریف کیا کرتے تھے۔